Wednesday 28 October 2015

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کا طالبان پر کچھ اثر و رسوخ ضرور ہے تاہم ان پر کوئی کنٹرول نہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کام مذاکرات کے حوالے سے سہولت کار کا ہے، انہیں بحال کرنا افغان حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان افغان مصالحتی عمل کی پوری حمایت کرتے ہیں، اب افغان حکومت کو فیصلہ کرنا پوگا کہ وہ بھی ایسا چاہتے ہیں یا نہیں۔
سرتاج عزیزنے کہا کہ دورہ امریکا میں پاکستان کی تشویش سب سے زیادہ ہندوستان سے متعلق تھی، امریکی حکام کو بتایا کہ پڑوسی ملک کی جانب سے ریاستی دہشت گردی کا سامنا ہے اور اس حوالے سے ثبوت بھی فراہم کئے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہندوستانی مداخلت کے باوجود امریکا کی مودی حکومت کے ساتھ دفاعی تعاون پر تحفظات سے بھی واشنگٹن کوآگاہ کیا گیا۔
سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ دنیامانتی ہے کہ پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام مضبوط ہے، جوہری ہتھیار مکمل طور پر محفوظ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کو بتادیا ہے کہ ملکی دفاع کیلئے کون سا ہتھیار بنانا ہے اور کون سا نہیں اس حوالے سے فیصلہ پاکستان خودکرے گا۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انتہا پسندوں کے رویے سے ہندوسان میں موجود اقلیتوں نے خود کو غیر محفوظ سمجھنا شروع کردیا ہے۔